تحریر: سید شایان

کل مطالعے کا دورانیہ: 23 گھنٹے 46 منٹ (اب تک 151 قارئین نے یہ اردو مضمون پڑھا ہے )
[انگریزی ورژن کے اعداد و شمار الگ سے ریکارڈ کیے جا رہے ہیں]
دریا کی زمین ۔ پہلی قسط
لاہور میں دریا کی زمین River Bed اور Floodplain پر ہاؤسنگ اسکیمیں بنانے کا انجام کیا ہو گا ؟ ان منظور شدہ سوسائیٹیز کا مستقبل کیا ہے؟
دریا کے کنارے (riverbank) تعمیرات دنیا بھر میں عام ہیں، لیکن دریا کی زمین (river bed / floodplain) پر تعمیرات ہر مُلک میں سخت ممنوع اور انتہائی جرم ہیں۔
دریا کا کنارہ اور دریا کی زمین دو الگ الگ چیزیں ہیں جن کا تفصیلی ذکر میں آگے چل کر کروں گا۔
دریا کی زمین اگر وقتی طور پر خشک دکھائی دے بھی رہی ہو تو یہ ہمیشہ سیلابی چینل (Flood Channel) کا حصہ شمار ہوتی ہے۔
یہ زمین دراصل پانی کے پھیلاؤ اور سیلابی دباؤ کو جذب کرنے کے لیے ہزاروں برسوں میں دریا نے خود بنائی اور تراشی ہوتی ہے۔ اور حقیقت میں اسے دریا کی فطری جائیداد سمجھا جاتا ہے۔
یہ زمین ہمیشہ نیچر کے ساتھ جڑی رہتی ہے اور پانی کے پھیلاؤ کا راستہ ہوتی ہے۔ مون سون یا کسی بڑے برساتی یا سیلابی ریلے کے دوران یہی زمین فوراً پانی سے بھر جاتی ہے اور دریا اپنے اصل دائرے میں واپس آ جاتا ہے۔ اس لیے کسی کا یہ سمجھنا کہ خشک دکھائی دینے والی زمین شہر میں “غیر استعمال شدہ” یا “فالتو” ہے، ایک بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ حقیقت میں یہ زمین ہمیشہ سے پانی کے لیے قدرتی بفر زون اور ماحولیاتی تحفظ کا ذریعہ رہی ہے۔
اسی لیے ایسی زمین پر تعمیرات کرنا فطری نظام کو توڑنے کے مترادف ہے، اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں اسے ریڈ زون یا No-Build Area قرار دیا جاتا ہے۔ یاد رکھیں، اگر انسان دریا کی زمین پر قبضہ کر کے اس کے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالے گا تو یہ دراصل قدرت کے قائم کردہ نظام میں مداخلت ہے۔ دریا اپنی فطرت کے عین مطابق اس رکاوٹ کو توڑ کر اپنی راہ خود بناتا ہے، اور اس راستے میں آنے والی ہر چیز کو بہا لے جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انسانی تاریخ میں کوئی ایک بھی مثال ایسی نہیں ملتی جہاں دریا کی زمین پر تعمیرات مستقل طور پر محفوظ رہ سکی ہوں۔
دریا کی زمین میں River Bed کے علاوہ ایک اور حصہ بھی شامل ہوتا ہے جسے Floodplain یا سیلابی زمین کہا جاتا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جو دریا کے بیڈ کے ساتھ ساتھ پھیلا ہوا ہوتا ہے اور بارش یا طغیانی کے دنوں میں اسے پانی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ عام دنوں میں یہ زمین بظاہر خشک اور قابلِ استعمال دکھائی دیتی ہے، مگر حقیقت میں یہ دریا کے قدرتی نظام کا حصہ ہے اور پانی کے پھیلاؤ و دباؤ کو سنبھالنے کے لیے ایک قدرتی بفر زون کے طور پر کام کرتی ہے۔
کہتے ہیں، River Bed پانی کے بہاؤ کا قدرتی راستہ ہے یعنی جس پر دریا کا دھارا بہتا ہے اور جو عمومی طور پر پانی کے اندر ہوتا ہے یہ دریا کا کیس (Case) کہلاتا ہے۔ اگر دریا خشک بھی ہو تو یہ زمین پھر بھی دریا کا حصہ سمجھی جاتی ہے، کیونکہ بارش یا سیلاب کی صورت میں پانی دوبارہ اسی راستے سے گزرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ River Bed اور Floodplain کو محکمہ مال (Revenue Dept) کے رجسٹروں میں زمینوں کی درجہ بندی (Classification) کے سیکشن میں صاف صاف “دریا کی زمین” یا “فلڈ چینل” لکھا ہوتا ہے۔ اور اسی لیے ریور بیڈ پر تعمیرات کو سختی سے ممنوع قرار دیا جاتا ہے تاکہ انسانی جانوں اور ماحولیاتی نظام کو خطرات سے بچایا جا سکے۔
لاہور میں بعض ہاؤسنگ سوسائٹیز کے بارے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے دریائے راوی کے بیڈ (River Bed) یا فلڈ پلین (Floodplain) پر تعمیرات کر کے اپنے پلاٹوں کو مہنگے داموں فروخت کیا ہے۔ یہ صورتحال انتہائی حیران کن اور تشویشناک ہے، کیونکہ عام حالات میں تو کوئی طاقتور سے طاقتور شخص بھی دریا کے Bed یا Floodplain پر تعمیر نہیں کر سکتا، چہ جائیکہ پورے کی پوری کئی سوسائٹیز یہاں قائم ہو جائیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دریائے راوی کے Bed یا Floodplain پر ہاؤسنگ اسکیم بنانا صرف ایک فرد یا ادارے کے بس کی بات نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو بیک وقت کئی محکموں کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ اور ان کی اجازت یا رضا کے بغیر یہاں کسی بھی قسم کی تعمیر ممکن ہی نہیں ہے۔
آئیے ان محکموں کے بارے میں جانتے ہیں:
1- سب سے پہلے آبپاشی محکمہ (Irrigation Department) دریا کے بہاؤ، فلڈ چینل اور بندوبست کا ذمہ دار ہوتا ہے اور اس کے این او سی کے بغیر تعمیرات ممکن ہی نہیں۔
2- ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (Environmental Protection Agency - EPA) ہر تعمیراتی یا ترقیاتی منصوبے کے لیے ماحولیاتی اثرات کی رپورٹ (Environmental Impact Assessment - EIA) طلب کرتی ہے تاکہ یہ پرکھا جا سکے کہ منصوبہ ماحول، پانی کے بہاؤ، فضائی معیار یا مقامی آبادی پر منفی اثر ڈالے گا یا نہیں۔ اگر رپورٹ میں یہ واضح ہو جائے کہ منصوبہ ماحولیاتی توازن یا انسانی زندگی کے لیے نقصان دہ ہوگا تو قانون کے مطابق اس پر تعمیرات کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور متعلقہ اتھارٹی کو اسے روکنے کا اختیار حاصل ہے۔
3- راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (RUDA) اسکیموں کے نقشے اور منظوری کی ذمہ دار ہے، مگر یہ خودمختار نہیں۔ کسی بھی منصوبے کی اجازت سے پہلے اسے ماحولیاتی، آبپاشی اور دیگر متعلقہ محکموں سے این او سی لازمی لینا پڑتا ہے۔
4- لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (LDA) کسی بھی ہاؤسنگ اسکیم یا تعمیراتی منصوبے کے ماسٹر پلان، نقشے اور منظوری کی ذمہ دار ہے اور اس پر لازم ہے کہ وہ یہ جانچے کہ منصوبہ ماحولیاتی اور آبپاشی محکموں سے درکار این او سی حاصل کر چکا ہے اور زمین اپنی اصل درجہ بندی کے مطابق استعمال ہو رہی ہے۔
5- صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کا بنیادی کردار سیلابی خطرات کی نشاندہی اور ان سے بچاؤ کے اقدامات کرنا ہے۔ اگر کوئی ہاؤسنگ اسکیم یا تعمیراتی منصوبہ دریا کے بیڈ یا فلڈ پلین پر شروع ہو تو PDMA کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ اسے “فلڈ رسک ایریا” قرار دے کر تعمیرات رکوا دے۔ اس ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ متعلقہ ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اور ضلعی انتظامیہ کو بروقت خبردار کرے اور اگر خطرہ زیادہ ہو تو قانونی طور پر ایسے منصوبے کو روکنے یا ختم کرنے کی سفارش کرے۔ لیکن جب دریا کے بیڈ پر غیر قانونی آبادیاں قائم ہو جاتی ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ PDMA نے یا تو اپنا کردار ادا نہیں کیا یا اس کی رپورٹ کو نظرانداز کر دیا گیا۔
6- نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کا بنیادی کردار ملک بھر میں قدرتی آفات، بالخصوص سیلابی خطرات کی نشاندہی اور ان کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پالیسی اور حکمتِ عملی وضع کرنا ہے۔ یہ ادارہ سیلابی زونز کی درجہ بندی (Flood Zoning) میں صوبائی سطح پر PDMA کی رہنمائی کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ قومی سطح پر خطرناک یا حساس علاقوں میں تعمیرات نہ ہوں۔ NDMA بین الاقوامی اداروں سے ڈیٹا اور سیٹلائٹ معلومات لے کر خطرات کی نشاندہی کرتا ہے اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کو پالیسی تجاویز دیتا ہے۔
7- ریونیو ڈیپارٹمنٹ زمین کے ریکارڈ اور اس کی درجہ بندی دیکھتا ہے کہ وہ دریا کے بیڈ یا فلڈ چینل میں تو شامل نہیں۔ اگر کہیں غیر قانونی تعمیر ہو جائے یا بااثر افراد کے دباؤ کا اثر ہو تو اکثر معاملات عدالتوں میں جاتے ہیں اور ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ سے مدد طلب کی جاتی ہے۔
8- ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن یعنی ڈپٹی کمشنر ضلع کا سب سے بڑا اور بااختیار افسر ہوتا ہے جس کے پاس یہ اختیار ہے کہ کسی بھی غیر قانونی تعمیر کو صرف ایک نوٹس کے ذریعے فوراً رکوا دے۔ حقیقت یہ ہے کہ ڈپٹی کمشنر کے علم میں لائے بغیر کسی ہاؤسنگ اسکیم کے لیے دریا کے بیڈ یا فلڈ پلین پر تعمیرات کا جاری رہنا عملاً ممکن ہی نہیں ہوتا۔
9- لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن (LMC) شہر کا مرکزی بلدیاتی ادارہ ہے جو صفائی ستھرائی، سالڈ ویسٹ، سڑکوں اور سیوریج جیسے بلدیاتی امور کے ساتھ ساتھ عوامی سہولتوں کے لیے پانی، سیوریج اور بجلی کے کنکشن کی فراہمی میں معاون کردار ادا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر کسی غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیم کو یہ بنیادی سہولتیں فراہم کر دی جائیں تو اس کی ذمہ داری اس ادارے پر بھی عائد ہوتی ہے۔
10- صوبائی سطح پر ہاؤسنگ، اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ، حکومتِ پنجاب ہاؤسنگ پالیسی اور ترقیاتی اداروں کی نگرانی کرتا ہے، اس لیے یہ بالواسطہ طور پر ایسی تعمیرات کا ذمہ دار ہے۔ تاہم، دریا کے بیڈ یا فلڈ پلین پر غیر قانونی اسکیموں کو روکنے کی براہِ راست ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور بلدیاتی اداروں پر عائد ہوتی ہے۔
باقی آئندہ قسط میں۔۔۔
3
0 Comment
151 Views