تحریر: سید شایان

کل مطالعے کا دورانیہ: 8 گھنٹے 45 منٹ (اب تک 15 قارئین نے یہ اردو مضمون پڑھا ہے )
[انگریزی ورژن کے اعداد و شمار الگ سے ریکارڈ کیے جا رہے ہیں]
دریا کی زمین – دوسری قسط
عوامی شعور ہی سب سے بڑی طاقت ہے جو ایسے غیر قانونی اور ماحولیاتی طور پر خطرناک منصوبوں کو کامیاب ہونے سے روک سکتا ہے۔
میں نے دس سال سے زائد عرصہ پراپرٹی کے اخبار ‘پیلا’ کی ادارت کی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ غالباً 2015 کا سال تھا کہ جب مجھے ایل ڈی اے کے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک ڈائریکٹر کے بارے پتہ چلا کہ وہ بھارتی شہر احمد آباد کے دریا کنارے بننے والے پراجیکٹ Sabarmati Riverfront کو اسٹڈی کرنے وہاں گئے ہیں اور اب ایل ڈی اے بھی دریائے راوی کے ساتھ ساتھ احمد آباد کے اس دریا کی طرز پر ایک شہر تعمیر کرنے جا رہا ہے۔ یہ چونکہ ایک خبر تھی اس لیے میں نے یہ خبر اپنے پراپرٹی کے اخبار کے ذریعے پہلی مرتبہ بریک کی تھی۔ خبر بریک کرنے کے بعد جب میں نے ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے اس پراجیکٹ کو اسٹڈی کیا تو اس میں سے کچھ نکات میرے ذہن پر نقش ہو گئے تھے۔
آج جب میرے اپنے شہر لاہور کا راوی ریور فرنٹ پراجیکٹ اور اس سے ملحقہ جدید سوسائیٹیز ڈوبی ہوئی ہیں مجھے وہ نکات رہ رہ کر یاد آ رہے ہیں جنہیں میں اپنے پڑھنے والوں سے پہلی مرتبہ شیئر کر رہا ہوں۔
کسی بھی دریا کے قریب کوئی رہائشی یا کمرشل پراجیکٹ شروع کرتے ہوئے یا انویسٹمنٹ کرتے وقت ہمیشہ یہ بات ذہن میں رکھی جاتی ہے کہ سائنسی اور ماحولیاتی اصولوں کے مطابق دریا کی زمین کے تین بنیادی حصے ایسے ہیں جہاں مستقل تعمیرات (گھر، کمرشل عمارتیں وغیرہ) کی اجازت نہیں ہوتی۔
اور اگر سیاسی اثر و رسوخ یا رشوت دے کر جن معاشروں میں اجازت لے لی جاتی ہے وہاں کے عوام کو اتنا باخبر اور باشعور ہونا چاہیے کہ وہ ایسے منصوبوں کو خریدنے یا ان میں انویسٹ کرنے سے انکار کر دیں، کیونکہ یہ عمارتیں دراصل خطرے کے زون میں بنتی ہیں اور ان پر خرچ کیا گیا سرمایہ نہ صرف زندگی اور مال کے لیے غیر محفوظ ہوتا ہے بلکہ مستقبل میں کسی بھی بڑے سیلاب کے ساتھ مکمل طور پر ضائع ہو سکتا ہے۔
عوامی شعور ہی سب سے بڑی طاقت ہے جو ایسے غیر قانونی اور ماحولیاتی طور پر خطرناک منصوبوں کو کامیاب ہونے سے روک سکتا ہے۔
دریا کی زمین کے وہ تین بنیادی حصے یا Zones جہاں تعمیرات نہیں کی جا سکتیں، یہ ہیں:
1- ریور بیڈ (River Bed)
ریور بیڈ دریا کا سب سے بنیادی اور حساس حصہ ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں دریا کا اصل بہاؤ ہوتا ہے اور پانی اپنی قدرتی رفتار اور راستے کے مطابق حرکت کرتا ہے۔ ریور بیڈ دراصل ایک متحرک (dynamic) نظام ہے، جو وقت کے ساتھ بدلتا رہتا ہے۔ کبھی بارشوں کے موسم میں یہ چوڑا ہو جاتا ہے اور کبھی خشک موسم میں سکڑ جاتا ہے۔ اس میں ریت، بجری، پتھر اور پانی کے بہاؤ سے لائی گئی مٹی کی تہیں شامل ہوتی ہیں۔ ریور بیڈ دریا کے پورے ماحولیاتی توازن کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ یہ مچھلیوں، آبی حیات اور قدرتی نباتات کی بنیادی جائے پناہ ہے۔
ریور بیڈ پر تعمیرات اس لیے ممنوع ہیں کہ یہاں کوئی بھی مستقل ڈھانچہ نہ صرف پانی کے قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ بنے گا بلکہ سیلاب کے وقت بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ عمارت یا سڑک تعمیر ہونے کی صورت میں دریا کا راستہ تنگ ہو جاتا ہے، پانی کا دباؤ بڑھتا ہے، اور یہ یا تو اوپر کی طرف رکاوٹ ڈال دیتا ہے یا نیچے کی جانب خطرناک حد تک تیز بہاؤ پیدا کرتا ہے۔ دنیا بھر میں ماحولیاتی اور انجینئرنگ قوانین اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ریور بیڈ کو ہمیشہ خالی رکھا جانا چاہیے تاکہ دریا اپنی فطری گنجائش کے مطابق بہہ سکے۔
میں ہمیشہ سے دریا کو ایک بادشاہ تصور کرتا آیا ہوں اور اس کی زمین (River Bed) کو اس بادشاہ کی آرامگاہ سمجھتا ہوں جس پر بادشاہ کبھی استراحت کرتا ہے اور کبھی موج مستی۔ اس کی آرامگاہ سے چھیڑ چھاڑ کرنا ایسا ہی ہے جیسے کسی بادشاہ کے آرام میں خلل ڈالنا، جس کا انجام ہمیشہ سخت اور بے رحم ہوتا ہے۔
2- فلڈ پلین (Floodplain / سیلابی زمین)
فلڈ پلین دریا کے ساتھ پھیلا ہوا وہ قدرتی علاقہ ہے جو زیادہ بارش یا سیلاب کے دوران پانی میں ڈوب جاتا ہے۔ یہ زمین بظاہر خشک دکھائی دیتی ہے لیکن دراصل یہ پانی کے دباؤ کو برداشت کرنے اور دریا کے بہاؤ کو پھیلنے کی جگہ فراہم کرنے کے لیے قدرتی کُشن کا کردار ادا کرتی ہے۔ اس علاقے کی مٹی زیادہ تر نرم، ریتلی یا کیچڑ پر مشتمل ہوتی ہے جس کی load-bearing capacity کم ہوتی ہے، اس لیے اگر یہاں تعمیرات کی جائیں تو وہ عمارتیں وقت کے ساتھ ساتھ دھنس سکتی ہیں یا زمین بیٹھنے لگتی ہے۔
فلڈ پلین کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ یہ دریا کے overflow کے وقت پانی کو اپنے اندر جذب کر کے سیلاب کے دباؤ کو کم کرتا ہے، لیکن اگر اس پر گھروں یا کمرشل منصوبوں کی تعمیرات کر دی جائیں تو یہ حفاظتی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سیلابی پانی شہری بستیوں کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے دنیا بھر میں فلڈ پلین پر تعمیرات سختی سے ممنوع سمجھی جاتی ہیں، اور اسے قدرتی بفر یا حفاظتی زون کے طور پر محفوظ رکھا جاتا ہے۔
فلڈ پلین کی زمین پر ناجائز تعمیرات عموماً ڈویلیپرز یا بلڈرز سیاسی تعلقات یا رشوت سے اجازت لے کر کرتے ہیں۔ لیکن وہ جانتے ہیں کہ یہ زمین نرم اور کمزور ہوتی ہے اس لیے وہ ہر عمارت حتی کہ مکانوں کی بنیادوں میں بھی پائلنگ کرواتے ہیں۔ بعض اوقات خریداروں کو مطمئن کرنے کے لیے یہ جواز دیا جاتا ہے کہ پائلنگ (Piling) سے عمارت محفوظ ہو جائے گی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ پائلنگ وقتی سہارا دیتی ہے، زمین کی کمزوری کو ختم نہیں کرتی۔ نتیجہ یہ ہے کہ لوگ اپنی جمع پونجی لگا کر ایسی عمارتیں خرید لیتے ہیں جو کسی بڑے سیلاب یا دھنساؤ میں لمحوں میں تباہ ہو سکتی ہیں۔
3- بفر زون (Buffer Zone / Riparian Zone)
بفر زون دریا کے ساتھ وہ علاقہ ہے جو ریور بیڈ اور فلڈ پلین کے بعد آتا ہے اور اسے ہمیشہ خالی رکھا جانا چاہیے۔ اس کا بنیادی مقصد ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنا اور پانی کو زمین میں جذب ہونے کا موقع دینا ہے تاکہ دریا کے بہاؤ کو کھلا راستہ مل سکے اور قریبی آبادی براہِ راست خطرے میں نہ آئے۔ اس علاقے میں سبزہ، درخت اور قدرتی گھاس اگائی جاتی ہے تاکہ زمین نمی جذب کرے، ہوا صاف رہے اور دریا کی مٹی کٹاؤ سے محفوظ رہے۔ دنیا بھر میں بفر زون کو قدرتی حفاظتی ڈھال سمجھا جاتا ہے، اسی لیے یہاں رہائشی یا کمرشل تعمیرات کی اجازت نہیں ہوتی بلکہ اسے پارک، سبزہ زار یا ماحولیاتی ریزرو کے طور پر محفوظ رکھا جاتا ہے۔
سادہ لفظوں میں بفر زون دریا اور بستی کے درمیان وہ قدرتی دیوار ہے جو پانی کے زور کو روک کر لوگوں اور ان کی املاک کو بچاتی ہے۔
مختصراً
یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ ریور بیڈ، فلڈ پلین اور بفر زون خالی اس لیے رکھے جاتے ہیں کہ دریا اپنی فطری روانی کے ساتھ بہہ سکے، سیلاب کا دباؤ کم ہو، اور قریبی آبادی کٹاؤ اور تباہی سے بچی رہے۔ دریا کی زمین کے یہ حصے فروخت یا تعمیرات کے لیے نہیں، بلکہ انسانی بستیوں اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے مخصوص ہیں۔
باقی آئندہ تیسری قسط میں۔۔۔
2
1 Comment
15 Views
very informative, thought provoking